جملہ انشائیہ کی تعریف:
وہ جملہ جس کے کہنے والے کو سچا یا جھوٹا نہ کہا جا سکے۔ جیسے: زَیِّنْ اَخْلَاقَکَ (اپنے اخلاق سنوارو) لَاتَغْضَبْ عَلی اَحَدٍ (کسی پر غصہ مت کرو)۔
جملہ انشائیہ کی اقسام
جملہ انشائیہ کی مشہوربارہ اقسام ہیں:۱ امر، ۲نہی، ۳استفہام، ۴تمنی، ۵ترجی، ۶ عقود، ۷ عرض، ۸نداء، ۹ قسم، ۱۰تعجب، ۱۱دعا، ۱۲مدح وذم۔
(۱)۔ امرکی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے مخاطب سے کوئی کام طلب کیا جائے .جیسے: اِشْرَبِ اللَّبَنَ۔
(۲)۔نہی کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کسی کام سے روکا جائے۔ جیسے:لَا تَنْظُرِ الْاَفْلامَ۔
(۳)۔استفہام کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کوئی بات دریافت کی جائے۔ جیسے: اَ رَضِیَ زَیْدٌ بِاَن یَّذْہَبَ فِی الْاِجْتِمَاعِ؟
(۴)۔تمنّی کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی محبوب چیز کے حصول کی آرزو پائی جائے خواہ وہ چیز ممکن
الحصول ہو۔ جیسے: لَیْتَ زَیْداً یجیئ (کاش !زید آجائے)یاناممکن الحصول ہو۔جیسے کوئی بوڑھا شخص کہے: لَیْتَ الشَّبَابَ یَعُوْدُ (کاش ! جوانی لوٹ آئے)۔
(۵)۔ترجی کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی ممکن الحصول چیز کی امید پائی جائے خواہ وہ چیز محبوب ہو۔ جیسے: لَعَلَّ عُمَرَ نَاجِحٌ (شاید عمر کامیاب ہوگا)یا غیرمحبوب ہو۔جیسے: لَعَلَّ زَیْداً رَاسِب (شاید زید ناکام ہوجائے گا)۔
توضیح :
تمنی اور ترجی میں فرق یہ ہے کہ تمنی میں جس چیز کی آرزو پائی جاتی ہے وہ محبوب ہوتی ہے قطع نظر اس سے کہ وہ ممکن ہویا محال، اور ترجی میں جس چیزکی امید پائی جاتی ہے وہ ممکن ہوتی ہے قطع نظر اس سے کہ وہ محبوب ہویامکروہ۔
(۶)۔عقود کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کوئی عقدمنعقد(طے)کیا جائے۔ جیسے:بِعْتُ(میں نے بیچا)اِشْتَرَیْتُ (میں نے خریدا) نَکَحْتُکِ(میں نے تجھ سے نکاح کیا) حَرَّرْتُ غُلَامِیْ(میں نے اپنے غلام کو آزاد کیا)۔
(۷)۔عرض کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس کے ذریعے کسی کام پر نرمی سے ابھارا جائے ۔جیسے: أَلَاتَنْزِلُ بِنَا فَتُصِیْبَ خَیْراً (آپ ہمارے ہاں کیوں نہیں آتے تاکہ آپ بھلائی کو پہنچیں)۔
توضیح:
عرض میں متکلم ،مخاطب کو جس کام پر ابھار رہاہوتاہے اسے اس کے کرنے کی امیدنہیں
ہوتی ۔جیسے آپ کے پاس کوئی مہمان آکر بیٹھتاہے پھرجب وہ واپس جانے کیلئے کھڑاہوتاہے توآپ اس سے کہتے ہیں: ''کیاآپ چائے نہیں پئیں گے''اس موقع پر آپ کو یہ امید نہیں ہوتی کہ وہ آپ کی بات مان لیگا خاص طورپر جب آپ اس کی پہلے ہی خدمت کرچکے ہوں۔
(۸)۔نداء کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس میں بذریعہ حرف نداء مخاطب کی توجہ مطلوب ہو ۔ جیسے: یَازَیْدُ۔
(۹)۔قسم کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جوقسم پر مشتمل ہو۔جیسے : وَاللّہِ لَاُفَہِّمَنَّ زَیْداً (اللہ کی قسم! میں ضرور زید کو سمجھاؤنگا)۔
(۱۰)۔تعجب کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی چیز پر تعجب کا اظہار کیا جائے۔جیسے: مَا أَحْسَنَہ، (وہ کیا ہی حسین ہے!)
(۱۱)۔دعاء کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جو دعاء پرمشتمل ہو ۔جیسے: جَزَاکَ اللہُ خَیْراً، بَارَکَ اللہُ۔ (۱۲)۔مدح وذم کی تعریف:
وہ جملہ انشائیہ جس میں کسی کی تعریف یا برائی کی جائے۔ جیسے:
نِعْمَ الصَّبِیُّ بَکْرٌ (بکرکتنا اچھا بچہ ہے) بِئْسَ الرَّجُلُ زَیْدٌ (زید کتنا برا آدمی ہے)
0 Comments: