حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مکہ کا نظم و نسق اور انتظام چلانے کے لئے حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکہ کا حاکم مقرر فرما دیا اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس خدمت پر مامور فرمایا کہ وہ نومسلموں کو مسائل و احکام اسلام کی تعلیم دیتے رہیں۔ (3)(مدارج النبوۃ ج ۲ ص ۳۲۴)
اس میں اختلاف ہے کہ فتح کے بعد کتنے دنوں تک حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مکہ میں قیام فرمایا۔ ابوداود کی روایت ہے کہ سترہ دن تک آپ مکہ میں مقیم رہے۔ اور ترمذی کی روایت سے پتا چلتا ہے کہ اٹھارہ دن آپ کا قیام رہا۔ لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی ہے کہ انیس دن آپ مکہ میں ٹھہرے۔(بخاری ج۲ ص ۶۱۵)
ان تینوں روایتوں میں اس طرح تطبیق دی جاسکتی ہے کہ ابوداود کی روایت میں مکہ میں داخل ہونے اور مکہ سے روانگی کے دونوں دنوں کو شمار نہیں کیا ہے اس لئے سترہ دنوں مدتِ اقامت بتائی ہے اور ترمذی کی روایت میں مکہ میں آنے کے دن کو توشمار کرلیا۔ کیونکہ آپ صبح کو مکہ میں داخل ہوئے تھے اور مکہ سے روانگی کے دن کو شمار نہیں کیا ۔کیونکہ آپ صبح سویرے ہی مکہ سے حنین کے لئے روانہ ہوگئے تھے اور امام بخاری کی روایت میں آنے اور جانے کے دونوں دنوں کو بھی شمار کرلیا گیا ہے۔ اس لئے انیس دن آپ مکہ میں مقیم رہے۔ (1) واللہ تعالیٰ اعلم۔
اسی طرح اس میں بڑا اختلاف ہے کہ مکہ کونسی تاریخ میں فتح ہوا؟ اور آپ کس تاریخ کو مکہ میں فاتحانہ داخل ہوئے؟ امام بیہقی نے۱۳رمضان، امام مسلم نے ۱۶رمضان، امام احمدنے۱۸رمضان بتایا اور بعض روایات میں ۱۷ رمضان اور ۱۸ رمضان بھی مروی ہے۔ مگر محمد بن اسحاق نے اپنے مشائخ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہوئے فرمایا کہ ۲۰رمضان ۸ھ کو مکہ فتح ہوا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(2) (زرقانی ج۲ ص ۲۹۹)
0 Comments: