اسلامی بہنوں کے وُضو کا طريقہ(حنفی)
کعبۃُ اللہ شريف کی طرف منہ کر کے اُونچی جگہ بيٹھنا مستحَب ہے۔ وُضو کیلئے نيّت کرنا سنّت ہے۔ نیّت دل کے ارادے کو کہتے ہیں ،دل میں نیّت ہوتے ہوئے زَبان سے بھی کہہ لینا افضل ہے۔ لہٰذا زبان سے اِس طرح نيّت کیجئے کہ ميں حُکمِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ بجا لانے اور پاکی حاصل کرنے کیلئے وُضو کر رہی ہوں ۔ بِسمِ اللہ کہہ ليجئے کہ یہ بھی سنّت ہے ۔بلکہ بسمِ اللہِ وَالْحمدُ لِلّٰہ کہہ لیجئے کہ جب تک باوُضو رہیں گی فِرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔
(مَجْمَعُ الزَّوَائِد، ج1ص513 حدیث 1112 )
اب دونوں ہاتھ تين تين بارپہنچوں تک دھوئيے، (نل بند کرکے )دونوں ہاتھوں کی اُ نگليوں کا خِلا ل بھی کیجئے ۔ کم از کم تين بار دائيں بائيں اُوپر نيچے کے دانتوں ميں مِسواک کیجئے اور ہر بارمِسواک کو دھوليجئے۔ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں : ''مسواک کرتے وقت نَماز میں قراٰنِ مجید کی قِراء َت(قِرا۔ءَ ت) اور ذکرُ اللہ عزَّوَجَلَّ کے لئے مُنہ پاک کرنے کی نیّت کرنی چاہئے
( اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ج 1ص182 )
اب سيدھے ہاتھ کے تين چُلّوپانی سے( ہر بار نل بند کرکے) اس طرح تین کُلّیاں کیجئے کہ ہر بارمُنہ کے ہر پُرزے پر پانی بہ جائے اگر روزہ نہ ہو تو غَرغَرہ بھی کرلیجئے۔ پھر سيدھے ہی ہاتھ کے تين چُلّو (اب ہر بار آدھا چُلّو پانی کافی ہے ) سے ( ہر بار نل بند کرکے) تين بار ناک ميں نرم گوشت تک پانی
چڑھائيے اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جَڑ تک پانی پہنچائيے، اب (نل بند کرکے) اُلٹے ہاتھ سے ناک صاف کرلیجئے اور چھوٹی اُنگلی ناک کے سُوراخوں ميں ڈالئے ۔ تين بار سارا چِہرہ اِس طرح دھوئيے کہ جہاں سے عادَتاًسر کے بال اُ گنا شروع ہوتے ہيں وہاں سے لےکرٹَھوڑی کے نيچے تک اور ايك کان کی لَو سے دوسرے کان کی لَو تک ہر جگہ پانی بہ جائے ۔ پھر پہلے سيدھا ہاتھ اُنگليوں کے سِرے سے دھونا شروع کر کے کُہنيوں سَميت تين بار دھوئیے ۔اِسی طرح پھر اُلٹا ہاتھ دھولیجئے۔ دونوں ہاتھ آدھے بازو تک دھونا مُستَحَب ہے ۔اگرچُوڑی، کنگن یا کوئی سے بھی زیورات پہنے ہوئے ہوں تو ان کوہِلالیجئے تاکہ پانی انکے نیچے کی جلد پر بہ جائے۔ اگر ا ن کے ہِلائے بِغیر پانی بہ جاتا ہے تو ہِلانے کی حاجت نہیں اور اگربِغیر ہِلائے یا بِغیر اُتارے پانی نہیں پہنچے گا تو پہلی صورت میں ہِلانا اور دوسری صورت میں اُتارنا ضَروری ہے۔اکثر اسلامی بہنیں چُلّو ميں پانی ليكر پہنچے سے تين بار چھوڑ ديتی ہيں کہ کُہنی تک بہتا چلا جاتا ہے اِس طرح کرنے سے کہُنی اور کلائی کی کَروَٹوں پر پانی نہ پہنچنے کا انديشہ ہے لہٰذا بیان کردہ طريقے پر ہاتھ دھوئیے۔ اب چُلّو بھر کر کہُنی تک پانی بہانے کی حاجت نہيں بلکہ ( بِغیر اجازتِ شرعی ایسا کرنا) یہ پانی کا اِسرا ف ہے ۔ اب( نل بند کرکے) سر کا مسح اِس طرح کیجئے کہ دونوں اَنگوٹھوں اور کلمے کی اُنگليوں کو چھوڑ کر دونوں ہاتھ کی تين تين اُنگليوں کے سِرے ايك دوسرے سے مِلا ليجئے اور
پيشانی کے بال يا کھال پر رکھ کر(ذرا سا دبا کر) کھينچتے ہوئے گُدّی تک اِس طرح لے جائیے کہ اِس دَوران ان اُنگلیوں کا کوئی حصّہ بالوں سے جُدا نہ رہے مگر ہتھيلياں سَر سے جُدا رہيں،صرف اُن بالوں پرمَسح کیجئے جو سر کے اُوپر ہیں۔ پھر گدّی سے ہتھيلياں کھينچتے ہوئے پيشانی تک لے آئیے، کلمے کی اُنگلياں اور اَنگوٹھے اِس دَوران سَر پر باِلکل مَس نہيں ہونے چاہئيں ،پھر کلمے کی اُنگليوں سے کانوں کی اندرونی سَطح کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کی باہَری سَطح کا مسح کیجئے اور چُھنگلياں (يعنی چھوٹی اُنگلیاں ) کانوں کے سُوراخوں ميں داخِل کیجئے اور اُنگليو ں کی پُشت سے گردن کے پچھلے حصّے کا مَسح کیجئے، بعض اسلامی بہنیں گلے کا اور دھُلے ہوئے ہاتھوں کی کہُنيوں اور کلائيوں کا مَسْح کرتی ہيں یہ سنّت نہيں ہے۔ سر کا مسح کرنے سے قبل ٹُونٹی اچھّی طرح بند کر نے کی عادت بنالیجئے بِلا وجہ نل کُھلا چھوڑ دينا يا اَدھورا بند کرنا کہ پانی ٹپک کر ضائع ہوتارہے اِسراف ہے ۔ اب پہلے سيدھا پھر اُلٹا پاؤں ہر بار اُنگلیوں سے شُروع کر کے ٹخنوں کے اوپر تک بلکہ مُستَحَب ہے کہ آدھی پِنڈلی تک تین تین باردھولیجئے۔ دونوں پاؤں کی اُنگليوں کا خِلال کرنا سنّت ہے۔(خِلال کے دَوران نل بند رکھئے )اس کا مُستَحَب طریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کی چُھنگلیا ( چھوٹی اُنگلی)سے سيدھے پاؤں کی چُھنگليا کا خِلا ل شروع کر کے اَنگوٹھے پر ختم کیجئے اور اُلٹے ہی ہاتھ کی چُھنگليا سے اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کر کے چُھنگلياپر ختم کر لیجئے ۔ (عامۂ کُتُب )
حُجَّۃُ الاسلام امام محمدبن محمدغزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں ،''ہر عُضْو دھوتے وَقت یہ امّید کرتا رہے کہ میرے اِس عُضْو کے گناہ نکل رہے ہیں ۔
( اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ج1 ص 183 مُلَخَّصاً )
وُضُو کے بعد یہ دُعاء پڑھ لیجئے( اوّل و آخِر دُرود شریف)
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ۔
(سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج1ص121 حدیث55)
ترجَمہ :اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! مجھے کثرت سے توبہ کرنے والوں میں بنا دے اورمجھے پاکیزہ رہنے والوں میں شامل کردے ۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
0 Comments: