بچہ صحابی حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اتفاقاً حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ صبح کے وقت پیدل تیر کمان لئے ہوئے
غابہ کی طرف چلے جارہے تھے کہ اچانک
، اتنے میں عینیہ بن حصن کی ایک جماعت مدد کے طور پر ان کے پاس پہنچ گئی ، اور لٹیروں کو قوت حاصل ہوگئی ، یہ بھی ان کو معلوم ہوگیا کہ میں اکیلا ہوں ، انہوں نے کئی آدمی مل کر میرا پیچھا کیا ، میں ایک پہاڑ پر چڑھ گیا ، وہ بھی چڑھ گئے جب میرے قریب ہوگئے تو میں نے زور سے کہا کہ ذرا ٹھہرو پہلے میری ایک بات سنو ، تم مجھے جانتے بھی ہو کہ میں کون ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ بتا کون ہے ، میں نے کہا کہ میں ابن اکوع ہوں ، اس ذات پاک کی قسم جس نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو عزت دی ، تم میں سے اگر کوئی مجھے پکڑنا چاہتے ہو تو انہیں پکڑسکتا اور تم میں سے جس کو میں پکڑنا چاہو ں وہ مجھ سے ہرگز نہیں چھوٹ سکتا ، حضرت سلمہ بن اکوع کے متعلق چونکہ عام طور سے یہ شہرت تھی کہ بہت زیادہ دوڑتے ہیں حتیٰ کہ عربی گھوڑا بھی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا اس لئے یہ دعویٰ کچھ عجیب نہیں تھا ، سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اسی طرح بات چیت کرتا رہا اور میرا مقصود یہ تھا کہ ان لوگوں کے پاس تو مدد پہنچ گئی ہے مسلمانوں کی طرف سے میری مدد بھی آجائے کہ میں بھی مدینہ میں اعلان کر کے آیاتھا ، غرض اسی طرح میں ان سے بات کرتا رہا اور درختوں کے درمیان سے مدینہ منورہ کی طرف غور سے دیکھتا رتھا کہ مجھے ایک جماعت گھوڑے سواروں
0 Comments: